Breaking

Tuesday 16 January 2018

مساجد کے ذمہ داران سے گزارش ھے کہ ھوشمندی سے کام لیں گھبرانے کی ضرورت نھیں اور نہ ھی اپنی مسجد سے مائک اتاریں ایسا کوئ آدیش یا قانون نھیں جاری ھوا ھے اگر کوئ پولس والا یا کوئ بھی سرکاری اہلکار مسجد سے مائک اتارنے کو کہے تو آپ اپنے علاقے کے بااثر علماء سے رابطہ کریں
جو لوگ یہ افواہ پھیلا رہے ہیں کہ 16 جنوری سے اپنی اپنی مساجد سے( لاوڈسپیکر اتارلیں ورنہ مقدمہ ھوجائگا )یہ بالکل غلط افواہ ھے
اگر آپ اپنی اپنی مساجد سے مائک اتار لیتے ھیں تو یاد رکھئے ابھی آپ کا منظوری فارم ایس ڈی ایم کے آفس میں صرف جمع ھوا ھے منظوری نہیں ملی ھے
ابھی ضلعی اھلکار آپ کی مساجد کا دورہ کرینگے وہ رپورٹ تیار کرینگے کہ آپ کی مسجد میں کتنے ھارن لگے ھیں
اور جب آپ ھارن اتار دینگے تو جو اھلکار معائنہ کرنے آئنگے ان کو مسجد میں مائک لگے ھوئے  نھیں ملینگے تو وہ رپورٹ لگاینگے کہ فلاں جگہ کی مسجد کا ہمنے معائنہ کیا وہاں کوئ مائک لگا ھوا نہیں ملا تو اسکا مطلب یہ ھوا کہ یہاں پہلے سے مائک نہیں استعمال ہورہا تھا اور نہ ھی انکو آئندہ مائک لگانے کی ضرورت ھے لہذا انکی منظوری منسوخ کیجائے
لھذا مائک اتارنے کی افواہ پہیلائ جارھی ھے اس پہ دھیان نہ دیں .اور دعا کریں کہ اللہ ان  کو  ھدایت دے

No comments:

Post a Comment