مساجد کے ذمہ داران سے گزارش ھے کہ ھوشمندی سے کام لیں گھبرانے کی ضرورت نھیں اور نہ ھی اپنی مسجد سے مائک اتاریں ایسا کوئ آدیش یا قانون نھیں جاری ھوا ھے اگر کوئ پولس والا یا کوئ بھی سرکاری اہلکار مسجد سے مائک اتارنے کو کہے تو آپ اپنے علاقے کے بااثر علماء سے رابطہ کریں
جو لوگ یہ افواہ پھیلا رہے ہیں کہ 16 جنوری سے اپنی اپنی مساجد سے( لاوڈسپیکر اتارلیں ورنہ مقدمہ ھوجائگا )یہ بالکل غلط افواہ ھے
اگر آپ اپنی اپنی مساجد سے مائک اتار لیتے ھیں تو یاد رکھئے ابھی آپ کا منظوری فارم ایس ڈی ایم کے آفس میں صرف جمع ھوا ھے منظوری نہیں ملی ھے
ابھی ضلعی اھلکار آپ کی مساجد کا دورہ کرینگے وہ رپورٹ تیار کرینگے کہ آپ کی مسجد میں کتنے ھارن لگے ھیں
اور جب آپ ھارن اتار دینگے تو جو اھلکار معائنہ کرنے آئنگے ان کو مسجد میں مائک لگے ھوئے نھیں ملینگے تو وہ رپورٹ لگاینگے کہ فلاں جگہ کی مسجد کا ہمنے معائنہ کیا وہاں کوئ مائک لگا ھوا نہیں ملا تو اسکا مطلب یہ ھوا کہ یہاں پہلے سے مائک نہیں استعمال ہورہا تھا اور نہ ھی انکو آئندہ مائک لگانے کی ضرورت ھے لہذا انکی منظوری منسوخ کیجائے
جو لوگ یہ افواہ پھیلا رہے ہیں کہ 16 جنوری سے اپنی اپنی مساجد سے( لاوڈسپیکر اتارلیں ورنہ مقدمہ ھوجائگا )یہ بالکل غلط افواہ ھے
اگر آپ اپنی اپنی مساجد سے مائک اتار لیتے ھیں تو یاد رکھئے ابھی آپ کا منظوری فارم ایس ڈی ایم کے آفس میں صرف جمع ھوا ھے منظوری نہیں ملی ھے
ابھی ضلعی اھلکار آپ کی مساجد کا دورہ کرینگے وہ رپورٹ تیار کرینگے کہ آپ کی مسجد میں کتنے ھارن لگے ھیں
اور جب آپ ھارن اتار دینگے تو جو اھلکار معائنہ کرنے آئنگے ان کو مسجد میں مائک لگے ھوئے نھیں ملینگے تو وہ رپورٹ لگاینگے کہ فلاں جگہ کی مسجد کا ہمنے معائنہ کیا وہاں کوئ مائک لگا ھوا نہیں ملا تو اسکا مطلب یہ ھوا کہ یہاں پہلے سے مائک نہیں استعمال ہورہا تھا اور نہ ھی انکو آئندہ مائک لگانے کی ضرورت ھے لہذا انکی منظوری منسوخ کیجائے
لھذا مائک اتارنے کی افواہ پہیلائ جارھی ھے اس پہ دھیان نہ دیں .اور دعا کریں کہ اللہ ان کو ھدایت دے
No comments:
Post a Comment